روس نے شام میں گزشتہ ہفتے امریکہ کی جانب سےکئے گئے میزائل حملے کی مذمت
کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے اگر دوبارہ ایسا حملہ کیا تو اس سے عالمی
سیکورٹی کے لیے خطرہ پیدا ہو جائے گا۔ روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے
ماسکو میں شام اور ایران کے ساتھ شامی خانہ جنگی پر مرکوز ایک سہ فریقی
اجلاس کے دوران کہا کہ اس طرح کے حملوں سے نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی
سلامتی کے لئے بھی سنگین خطرہ پیدا ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا، ہم نے
بار بار اپنی پوزیشن واضح کی ہے اور یہ کہ ہم اس بات پر متفق ہیں کہ یہ
حملہ جارحانہ کارروائی ہے، جس سے بین الاقوامی قانون کے اصولوں اور اقوام
متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ ہم امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو
بتانا چاہتے ہیں کہ وہ شام کی خودمختاری کا احترام کرے اور جو سات اپریل کو
ہوا تھا تو ویسا ہی کچھ دوبارہ ہوا تو یہ نہ صرف عالمی بلکہ علاقائی
سلامتی کے لیے سنگین خطرہ
ہوگا۔
مسٹر لاوروف نے کہا ہم کسی کو بھی امن کے عمل میں رکاوٹ پیدا نہیں کرنے دیں
گے۔ تینوں ملک شام میں کیمیائی حملے اور اس کے بعد امریکی میزائل حملے کی
انکوائری کرائے جانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ وہیں شام کے وزیر خارجہ ولید
معلم نے ہوائی کیمپ میں آزاد تحقیقات کرائے جانے کا خیر مقدم کیا ہے جہاں
امریکی اتحاد نے حملے کئے تھے۔ انہوں نے کہا، ہماری حکومت نے مسلسل
کیمیائی حملے کے استعمال سے انکار کیا ہے۔ ہم نے کسی بھی دہشت گرد تنظیم یا
اپنےلوگوں پر کیمیائی حملے نہیں کئے ہیں کیونکہ تمام کیمیائی ہتھیار 2014
میں ہی ضبط کر لیے گئے تھے۔
قابل ذکر ہے کہ مسٹر لاوروف نے اس ہفتے امریکہ کے وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن سے
ملاقات کی تھی جس میں شام تنازعہ کے بارے میں بات چیت ہوئی تھی۔ مسٹر
ٹلرسن نے جہاں دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات کی بات کہی تھی وہیں اسد
حکومت کا ساتھ دینے کیلئے روس کی تنقید بھی کی تھی۔